Super Checker Marking Duty
In Matric & Intermediate BISE Exams
(1) Super Checker Marking Duty in Matric & Intermediate BISE Exams
(2) How Super Checker Can Apply Online Marking Duty
(3) Procedure of Super Checker Marking Duty
(4) Remuneration of Super Checker
میٹرک & انٹرمیڈیٹ بورڈ امتحانات مارکنگ
کے لئے
Super Checker Marking Duty
Super Checker مارکنگ ڈیوٹی Criteria کیا ہوتا ہے۔
Super Checker مارکنگ ڈیوٹی کے لئے
Online Apply کیسے کیا جائے۔
Super Checker مارکنگ ڈیوٹی کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے۔
Super Checker مارکنگ ڈیوٹی کا معاوضہ کیا ہوتا ہے۔
Super Checker میڑک امتحانات مارکنگ ڈیوٹی کے بعد
انٹرمیڈیٹ امتحانات مارکنگ ڈیوٹی کیسے کر سکتا ہے۔
وہ Male & Female جن کی
Minimum Qualification
Bachelor ہے۔
وہ Super Checker ڈیوٹی کے لئے اہل ہوتے ہیں۔
Master Degree Holders کو ترجیح دی جاتی ہے۔
بورڈ Website پر وہ Duty کے لیے
Online Apply کریں گے۔
جیسے ہی مارکنگ Centers پر Marking شروع ہوئی ہے۔
وہ بورڈ Website سے Log In ہو کر
اپنا Duty Order پرنٹ آؤٹ کریں گے۔
Duty Order لے کر وہ Marking Center جائیں گے۔
وہاں وہ آرڈر Supervisor کو دے کر System میں انٹری کروائیں گے۔
اگر System Que میں Super Marking کے لئے کوئی Bundle ہوا۔
تو Supervisor ان کو Bundle Allot کرے گا۔
Bundle میں موجود Copies کی تعداد بتائے گا۔
جس Subject کا Bundle اسے Allot ہوا ہے۔
اس Subject کی Objective Keys بھی سپروائزر سے لے گا۔
سب سے پہلے سپر چیکر
Bundles میں موجود Copies کی تعداد
کو Count کرے گا۔
اگر کوئی کمی بیشی ہوئی تو فورا سے
Supervisor کو Inform کرے گا۔
Answer Book کے آخر میں Objective کو
Answer Keys کی مدد سے چیک کرے گا۔
Answer Book کے تمام سوالات کو دیکھے گا
کہ تمام سوالات کی مارکنگ ہوئی ہے۔
ان سوالات کی Main Page پر
Posting درست ہوئی ہے۔
سوالات کا Total درست ہے۔
اگر کوئی غلطی وغیرہ ہوتی ہے تو اس کو
Sheet Number کے مطابق
اپنی Note Book پر نوٹ کرتا جائے گا۔
Bundle مکمل چیک کرنے کے بعد جب وہ
Bundle اپنا Supervisor کو Return کرے گا۔
وہ تمام غلطیاں سپروائزر کو Note کروائے گا۔
فی غلطی Trace کا اسے
10 Rs معاوضہ دیا جائے گا۔
جو اس کی Daily Rumenration میں Add ہوتا ہے۔
BISE Revised Rates
چیک کرنے کے لئے لنک پر کلک کریں۔
مکمل تفصیل Video Link کی مدد سے حاصل کر سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment