احساس
کبھی کبھار
کسی بھی بات سے فرق پڑتا ہی نہیں
کچھ خاص فرق کیا رتی برابر بھی فرق نہیں پڑتا
سب کچھ بیکار سا بے معنی ہو جاتا ہے
کبھی کبھار
کچھ ایسے حالات و واقعات ہو جاتے ہیں
جو آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے
دماغ کے کسی کونے کھدرے میں بھولے سے بھی سما نہیں سکتے کہ ایسا ہو سکتا ہے
لیکن یہ حالات و واقعات جب پیش آتے ہیں
تو آپ کے اعصاب کو ہی شل کر دیتے ہیں
جس بات کو آپ سننا بھی گوارا نہ کرتے
اس بارے میں بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتے
وہ بات سن کر آپ پر خامشی کی گھمبیرتا چھا جائے
اتنی گہری خامشی و سکوت
جیسا کہ موت آنے کے بعد انسان کا بے جان جسم ہوتا ہے
آپ ہزار بار خود کو یقین دلانے کی کوشش کرتے ہیں
ہزار جتن کر کے خیالات کے اس آتش فشاں کا رخ موڑنے کی کوشش کرتے ہیں
لیکن سب کچھ بے سود رہتا ہے
آپ لاکھ خود کو دلاسے دیتے ہیں کہ
نہیں یہ فقط ایک بھیانک خواب ہے
آنکھیں کھولنے پر سب ختم۔۔۔۔۔۔۔
سب کچھ ختم ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر سے وہی پہلے والے لمحات لوٹ آئیں گے۔
پھر سے وہی پہلے والے حالات و واقعات ہو جائیں گے۔
لیکن ایسی خام خیالی و دل کو بہلانے والی انتہائی بچگانہ سی حرکت کے سوا کچھ نہیں ہو سکتی۔
تلخ حقیقت کا ناگ آپ کو اس طرح سے ڈستا ہے۔ کہ
اس کا زہر آپ کے رگ و پے میں سرایت کرتا جاتا ہے
پھر ازیت اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ آپ کا دل اچھل کر آپ کے حلق میں آ رہا ہوتا ہے
سانسیں آپ کی سینے میں اٹکنے لگتی ہیں
آپ کی نبض کی رفتار تھمنے لگتی ہیں
سانسیں بھی بوجھل ہونے لگ جاتی ہیں۔
آپ خود کو برف کی سلوں میں پڑا ہوا محسوس کرتے ہیں
زندگی کی تمام رنگینی و رعنائیاں ختم بے معنی و بیکار ہو جاتی ہیں
اس اذیت کی شدت کی انتہاء پر پہنچنے کے بعد
آپ کا وہ احساس ہی مر جاتا ہے
ہمیشہ کے لئے دفن ہو جاتا ہے۔۔۔۔
اس کے ساتھ آپ کو وجود کا وہ شدید جذبات والا حصہ بھی مٹی کی چادر اوڑھ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔!