Search This Blog

Tuesday, April 20, 2021

کالج فار بوائز

کالج فار بوائز / پوسٹ گریجویٹ کالج فار بوائز 

 مرد چاہے کتنی بھی عمر کے ہو جائیں ان کے لئے 

"کالج فار بوائز" 

ہی رہتا ہے۔۔۔۔۔۔!


صنفِ کرخت اس معاملے میں کافی لکی ثابت ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔!

وہ چاہے عمر کے جس حصے میں بھی پہنچ جائیں۔ وہ جب تک کالج میں پڑھ رہے ہیں وہ بوائز ہی رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔!


اسی وجہ سے کچھ لوگ "بوائز" کہلانے کے شوق میں ان کا پڑھائی سے شغف اس حد تک ہوتا ہے۔

ان جماعتوں کے در و دیواروں سے انسیت و محبت ہی اتنی ہو جاتی ہے۔ 

کہ اسی سبب وہ اگلی جماعت میں جانے سے اعتراض کرتے ہیں۔

اور اس وصال سے محرومی کے خدشے کے پیش نظر وہ امتحانات میں اس جماعت کے در و دیواروں سے ہجر کے غم کی بدولت وہ پیپر کچھ خاص اٹیمپٹ نہیں کر پاتے۔ 


حالانکہ ان دنوں وہ دن رات ایک کر کے اسٹڈی کرتے ہیں۔ 

رات تو آرام کے لئے بنائی گئی ہے۔ 

کچھ طلبہ اسی بات کو بطورِ خاص مدنظر رکھتے ہیں کہ خدانخواستہ اگر آرام نہ کیا تو بے آرامی کی بدولت صحت پہ منفی اثرات ہونے کے خدشات لاحق ہو سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ 

دن کو بھی اسی تناظر میں تصرف میں لاتے ہیں۔ 

تاکہ ان کی طبیعت ہشاش بشاش رہے۔۔۔۔۔۔ 


اسی ہجر کے غم کے سبب دلجمی سے پیپر اٹیمپٹ نہیں کر پاتے۔

اور بورڈ والے چونکہ ان تمام حالات و واقعات سے قطعا بے خبر ہوتے ہیں۔

حالانکہ ان سے باخبری ازحد ضروری ہے۔ 

کیونکہ ان تمام حالات و واقعات کو پسِ پشت ڈال کے یک طرفہ فیصلہ تو سراسر زیادتی ہے۔۔۔۔۔ 

اسی وجہ سے ان کی مارکس شیٹ پر عموما جلی حروف میں "FAIL" لکھ دیا جاتا ہے / کمپارٹ۔۔۔۔۔۔ 


ان مارک شیٹوں والے طلبہ دوسروں سے انہی سپلئیوں کی بنیاد پر اپنی برتری کا اظہار کر رہے ہوتے بیں۔ 

گھر والوں کے سامنے دنیا جہاں کی معصومیت لا کر والدین کو اپنی مظلومیت کی داستان سناتے ہیں۔

کہ آپ کو تو پتا یے میں نے کتنی محنت کی۔

اور کئی تو باقاعدہ آنسو لانے کے باقاعدہ پریکٹس بھی کرتے ہیں۔ تاکہ عین موقعے پہ کہیں ان کی پرفارمنس کمزور نہ پڑ جائے اور پھر ابا جان کی شاہی سلیم جوتیاں۔۔۔۔۔۔!

اپنی برتری ظاہر کرنے کے لئے بتاتے ہیں کہ فلاں فلاں کے ان سے کتنے مارکس کم تھے عموما ایسے موقعے پہ مخالفین بالخصوص جن کی گھر والوں سے کچھ ان بن ہوتی ان کے بچوں کا نام لینا ان کے حق میں کافی سود مند ثابت ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔!


اس موقع پہ جامعہ پنجاب جسے پنجاب کی سب سے بڑی جامعہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

اور ان کی فراغ دلی بھی اسی سبب ہے چاہے آپ کی جتنی سپلئیاں آجائیں وہ آپ کی عزت نفس کا پورا پورا خیال رکھتے ہیں۔ 

اور آپ کی مارک شیٹ پر "1st Annual Exam / 2nd Annual Exam" لکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔!

آپ کی مارکس شیٹ کے ماتھے پہ جلی حروف سے "FAIL" لکھ کر کبھی بھی آپ کے دل آزاری کا سبب نہیں بنتے۔۔۔۔۔۔!

آپ کی کسی بھی طرح سے حوصلہ افزائی سے ہر گز پیچھے نہیں رہتے۔

آخر میں حرف تسلی و دلاسے کے طور پر "Better luck for Next Time" ضرور لکھتے ہیں۔ 

اس لفِظ کو بار بار پڑھنے کا جی چاہتا یے اسی وجہ سے کچھ لوگ صرف ان "Wishes" کو پڑھنے کے لئے اسی جماعت کے امتحانات میں بار بار اپئیر ہوتےبیں۔۔۔۔۔۔!


اسی وجہ سے گریجویٹ و پوسٹ گریجویٹ کالج میں عموما 25-30 سال کے نو عمر لڑکے بھی گریجویشن لیول تک اپنی علمی تشنگی کی پیاس بجھاتے نظر آتے ہیں۔ 

جیسے ہی وہ کالج کے گیٹ پہ پہنچتے ہیں تو ان کی رفتار کافی سست ہو جاتی ہی تاکہ لوگوں کو پتا چل سکے کہ یہ "لڑکا" اسی کالج میں حصولِ علم کے لئے آ رہا ہے۔۔۔۔۔۔!


ان کی نظریں باربار کالج بورڈ پر پڑتی ہیں۔ "کالج فار بوائز"۔

اس کو بار بار دہرانا ان کی طبیعت میں شگفتگی اور سیروں خون بڑھانےکا سبب بنتا ہے۔۔۔۔۔۔!

جب تک وہ کالج کے گیٹ سے گزر نہیں جاتے ان کی نظریں کسی طور بھی اس بورڈ سے ہٹنے نہیں پاتیں۔۔۔۔۔۔!


No comments:

Post a Comment

Summer School Timing Change 2024

  Summer School Timing Change 2024