غلط فہمی
کبھی کبھار حالات و واقعات ایسے ہو جاتے ہیں۔
کہ آپ نہ چاہتے ہوئے بھی کسی کیلئے تکلیف کا سبب بن جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔!
غیر ارادی طور پر کسی کی دل آزاری کا باعث بن جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔!
کسی کی خوشیاں آپ کے کسی غیر ارادی اقدام کی بدولت مانند پڑ جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔!
کسی محفل میں آپ کے کسی غیر ارادی فعل کی بدولت اس محفل کی رونقیں و روشنئیاں ماند سی پڑ جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔!
تناؤ کسی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔۔!
کبھی کبھار کسی واقعہ کی حقیقت جانے بنا ہی ہم بدگمانی کا عفریت پال لیتے ہیں۔
یا کسی بیتے واقعہ کو درمیان میں لا کر الجھے ہوئے دھاگے کی ڈوری کا سرا تھام کر سلجھانے کے بجائے اپنے ساتھ ساتھ دوسرے کو بھی اس میں مزید الجھاتے چلے جاتے ہیں۔
جو ان پلوں کی اپنائیت، شگفتگی و مسرتوں کو نگل جاتا یے۔
دونوں طرف جھنجھلاہٹ، غصہ، بے کیف و بوجھل پن، اکتاہٹ طاری ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔!
اس سےکہیں زیادہ بہتر ہے کہ ایک قدم آگے بڑھ کر اس غلط فہمی کو ختم کرنے کی مقدور بھر کوشش کرنی چاہیے۔۔۔۔۔۔!
اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔۔۔۔۔!
اپنی انانیت کے بت کو چند گھڑیوں کے لئے سائیڈ پر رکھ کر اس شخص کے تمام گلے شکوے، کڑوی کسیلی باتیں سن لینی چاہئیں۔
کوشش کریں کہ بغیر وقت ضائع کیے بنا اپنی جسٹیفیکیشنز لازمی دے دیں۔
اگر آپ دوسری سائیڈ پر ہیں تو اگلےکی ساری بات لازمی سن لیں۔۔۔۔۔۔!
جتنی جلدی سے جلدی ممکن ہو اس خلیج کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔۔۔۔۔۔!
رشتوں کی اپنائیت کو مزید گہرا و مضبوط کریں۔۔۔۔۔۔!
ایسا کرنے سے اس شخص کے دل کا سارا غبار و کثافت دھل کر کرسٹل کی مانند شفاف ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔!
زندگی کی مُسکان لوٹ آتی ہے۔۔۔۔۔۔!
No comments:
Post a Comment